ایک عورت آئی یا رسول اللہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی ہے اور طلاق تھی زمانہ جاہلیت کی تو میرے لیے میری ماں کی طرح ہے اور اس پر جو طلاق پڑی تھی وہ ایسی طلاق پڑی تھی کہ کسی بھی صورت رجوع ممکن نہیں ہوتا تھا۔ جب ان کے شوہر نے ان کو طلاق دے دی تو وہ پریشان ہو کر اللہ کے نبی کے پاس حاضر ہوئی اللہ کے نبی گھر پر تھے اور حضرت عائشہ ان کو کنگھی کر رہی تھیں۔ یا رسول الله میرے خاوند اوس نے مجھے طلاق دے دی ہے اور کہہ دیا ہے کہ تو میرے لیے میری ماں کی طرح ہے اللہ کے رسول اب کیا حکم ہے؟ تو اللہ کے نبی نے کہا؛ حولہ اب تو اس کے لیے حرام ہو گئی ہے تو کہنے لگی یا رسول اللہ آپ نظر ثانی کریں وہ میرے بچوں کا باپ ہے اور میرے ماں باپ مر چکے ہیں میں کس کے سہارے جیوں اور میرے بچے ابھی چھوٹے ہیں بچوں کو کہاں سے پا لوں؟ تو اللہ کے نبی نے پھر کہا خولہ کام ختم ہو چکا ہے تو اس کے لیے حرام ہو چکی ہے۔ اب اس نے پھر کہا یا رسول اللہ آپ نظر ثانی کریں میرے بچے بھی چھوٹے ہیں میرے ماں باپ بھی مر چکے ہیں میں اور میرے بچے کس کے سہارے جییں گے جب حولا نے تیسری مرتبہ بھی فریاد کی تو اللہ کے نبی چپ کر کے بیٹھ گئے کہ اب مانتی تو ہے نہیں۔ جب اس نے دیکھا کہ اللہ کے نبی بھی نہیں سن رہے تو اس نے کہا اچھا آپ نہیں سنتے ہیں تو میں آپ کے رب کو سناتی ہوں اور حولہ نے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے اور کہا؛ اے میرے رب میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں میں اپنے پاس رکھوں تو روٹی کہاں سے کھلاوں اور اگر اپنے شوہر کے پاس رکھوں تو ان کی تربیت کون کرے گا تربیت تو ماں کرتی ہے۔
اے میرے رب تو اپنے نبی کی زبان پر میرے حق میں فیصلہ اتار۔ ابھی اس کے ہاتھ نیچے نہیں آئے تھے کہ اللہ کے نبی پر وہی طاری ہوئی اور جب وہی ختم ہوئی تو آپ نے انکھیں کھولیں اور مسکرا پڑے اور کہا حولا مبارک ہو اللہ نے تیرے حق میں فیصلہ دے دیا ہے اور اللہ نے اسے حدیث کا حصہ نہیں بنایا بلکہ قرآن کا حصہ بنایا تاکہ قیامت تک ہر لڑکی پڑے اور دیکھے کہ اللہ سے تعلق رکھنے والی عورت کے لیے یوں اللہ تعالی فیصلے اتارتا ہے یہاں تک کہ اپنے قانون بھی بدل دیتا ہے۔ بے شک اللہ نے عورت کی بات سنی جو تم سے اپنے شوہر کے معاملے پر بحث کرتی ہے اور اللہ سے شکایت کرتی ہے اور اللہ تم دونوں کی گفتگو سن رہا ہے۔ بے شک الله “سنتا دیکھتا ہے۔
اللہ نے خولہ کو بڑی عزت دے دی قرآن میں اور صرف ایک آیت نہیں بلکہ پورے دو رکوع اتارے اور اللہ نے کہا؛ ہاں ہاں میرے محبوب جب آپ اور خولہ آپس میں تکرار کر رہے تھے آپ انکار کر رہے تھے وہ ہاں کروا رہی تھی میں خود تم دونوں کی عدالت میں موجود تھا آپ نے تو سنی نا پھر اس نے مجھے اپنا دکھ سنایا میں تم دونوں کے دلائل سن رہا تھا آپ انکار پہ تھے وہ اقرار پہ تھی میں خود تم دونوں کی عدالت میں موجود تھا اور میں نے خولہ کے حق میں فیصلہ دے دیا اور اس طلاق کو باطل قرار دے دیا اور اس کا جرمانہ رکھ دیا۔ غلام آزاد کرو یا 60 مسکینوں کو کھانا کھلاؤ تو یہ بیوی حلال ہوگی۔